Dawaai Blog

گلوکوما، بینائی کا خطرناک دشمن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.

دنیا بھر میں سیکڑوں افراد اس مرض کا شکار ہو کر بینائی جیسی نعمت سے محروم ہوجاتے ہیں، مرض کی بروقت تشخیص گلوکوما سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے۔یہ مرض کبھی اپنے ہونے کی خبر ہی نہیں دیتا اور کبھی ناقابل برداشت تکلیف میں مبتلا کر کے رکھ دیتا ہے۔
گلوکوما جسے کالا موتیا کہا جاتا ہےایسا مرض ہے جو ہر سال ہزاروں افراد کو اپنے لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ ایک ایسی بیماری جس کو نظر انداز کیا جائے تو خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ گلوکوما کی تشخیص اگر بروقت ہوجائے تو مریض اندھے پن کا شکار ہونے سے بچ سکتا ہے ، اگر تاخیر ہوجائے تو پھر مریض اپنی بینائی کھوبیٹھتا ہے۔

گلوکوما کیا ہے؟

دراصل اس بیماری کا تعلق انسانی آنکھ کی بینائی سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بنیادی معلومات رکھنا سب کے لیے ضروری اور لازم ہے۔انسانی آنکھ کے اندر قدرت نے ایک ایسا باریک اور سیال مادہ رکھا ہے جوآنکھ کی باریک سے باریک رگوں میں گردش کرتا ہے ، اگر اس میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوجائے تو نتیجے میں گلوکوما جیسی بیماری جنم لیتی ہے۔

گلوکوما کی اقسام

اس کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں لیکن ہر قسم کا گلوکوما ہر مریض میں مختلف علامات سے ظاہر ہوتا ہے اور اس کے ہونے کی وجوہات بھی ایک دوسرے مریض سے عموماً مختلف ہوتی ہیں۔

کالا موتیا

اس کو کالا موتیا اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں آنکھ کی پتلی کا رنگ سیاہ دکھائی دیتا ہے۔

سفید موتیا

اس کو سفید موتیا اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں آنکھ کی پتلی کا رنگ سفید نظر آتا ہے۔

مختلف علامات

یہ ایسا خاموش مرض ہے کہ کبھی کبھی مریض خود بھی یہ جان نہیں پاتا کہ وہ اس خطرناک بیماری میں مبتلا ہے۔کسی کو یہ بیماری اتنی تکلیف دیتی ہے کہ اس کا اٹھنا بیٹھنا مشکل ہوجاتا ہے۔بہت سے کیسز ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں اس مرض کی تشخیص ماہر ڈاکٹرز ہی اپنے تجربے اور ٹیسٹ کی بنیاد پرکر پاتے ہیں۔ایسے مریض جو گلوکوما کی وجہ سے تکلیف اور درد کا شکار رہتے ہیں انھیں اکثر اپنی بینائی سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے
گلوکوما کی کچھ علامات ایسی ہیں جن کی مدد سے اس مرض کی تشخیص ممکن ہوجاتی ہے جن میں

آنکھوں پر دبائو کا بڑھ جانا۔
آنکھیں باہر کی طرف آتی ہوئی محسوس ہونا۔
آنکھوں سے پانی کا بار بار بہنا۔
سر میں مستقل درد ہونا۔
آنکھیں صاف کرنے کے بعد بھی گندی اور میلی دکھائی دینا۔
آنکھوں میں خارش کا بہت زیادہ ہونا۔
آنکھوں سے پانی کے علاوہ کسی مادے کا نکلنا۔
آنکھوں کا روشنی میں اچھی طرح نہ کھلنا
آنکھ کی پتلی میں دائروں کا بنتے نظر آنا۔
نظر کا کمزور ہونا۔
آنکھوں میں چپچپاہٹ محسوس ہونا۔

گلوکوما مریض

بہت سے مریض ایسے ہیں جنھیں گلوکوما یعنی کالا موتیا ہوتا ہے لیکن تکلیف نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے کہ انھوں نے اپنی آنکھ کی پتلی میں یہ خطرناک مرض پال رکھا ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا ہے بیماری ان پر غالب آتی ہے تب وہ علاج سے محروم ہوجاتے ہیں پھر انھیں اندھے پن کے ساتھ زندگی کے تمام دن پورے کرنا پڑتے ہیں۔

گلوکوما کی وجوہات

ماہرین کے مطابق گلوکوما یعنی کالا موتیا آنکھوں کے اندر زور پڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔
کسی بھی قسم کا ایسا حادثہ جس کا اثر آنکھ پر پڑے گلوکوما اس کی وجہ بھی بنتا ہے۔
ذہنی دبائو یا کوئی ایسا صدمہ جو بہت زیادہ متاثر کرے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔
آنکھ میں کسی قسم کا انفیکشن، الرجی یا آنکھ سے مسلسل پانی کا بہتے رہنا۔
آنکھ کی سرجری بھی گلوکوما کا سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق انسانی آنکھ میں جب معمول کا دبائو بڑھ جاتا ہے تو بصارت یعنی بینائی پر اس کا اثر گلوکوما کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، اور یہ وہ قسم ہے جس میں اندھے پن سے بچائو ممکن نہیں۔

بچوں میں گلوکوما

یہ مرض بچوں میں بھی پایا جاتا ہے اگر بروقت اس کی تشخیص ہوجائے تو ان کی بینائی کو بچانا ممکن ہوسکتا ہے اگر تاخیر ہوجائے تو وہ ہمیشہ کے لیے بینائی جیسی نعمت سے محروم ہوجاتے ہیں۔
یہ ایک مورثی مرض بھی ہے اور پیدائش کے کچھ وقت کے بعد اس کی نشانیاں ظاہر ہوجاتی ہیں، بہتر یہی ہے کہ اگر کوئی بچہ نارمل بچوں سے ہٹ کر ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنے میں کوئی تاخیر نہ کی جائے اور مرض ظاہر ہونے پر علاج کے معاملے میں بھی کوتاہی نہ برتی جائے۔

گلوکوما کا علاج

یہ ایسا خطرناک مرض ہے کہ اس کاعلاج بہت احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے، ایسی صورت میں خود سے کوئی علاج کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ آنکھوں کے کسی ماہر اور مستند ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گلوکوما کا علاج کیا جائے۔گلوکوما کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے جن میں ڈاکٹرز کے مطابق اگر ابتدائی مراحل میں ہی اس کا علم ہوجائے تو آئی ڈراپس کے ذریعے بھی اس خطرناک بیماری سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔مرض بڑھ گیا ہو تو آپریشن کی مدد سے سیال کو باہر نکالا جاسکتا ہے۔اب تک اس گلوکوما یعنی کالا موتیا کا علاج آپریشن ہی تھا جس کی مدد سے آنکھ کا متاثرہ لینز ہٹا کر اس کی جگہ مصنوعی پلاسٹک کا لینز فٹ کردیا جاتا تھا۔جدید طریقہ علاج کے مطابق اب سرجری کے بغیر بھی اس کا علاج ممکن ہے، طبی ماہرین نے آنکھوں میں استعمال کیے جانے والے ایسے قطرے ایجاد کرلیے ہیں جن کی مدد سے گلوکوما کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ان قطروں میں ایسا کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جو آنکھوں کو نقصان پہنچائے بـغیر مرض سے نجات دلاسکتا ہے۔بنیادی طور پر آئی ڈراپس بینائی کو دھندلا کرنے والے پروٹین کے ذرات کو یکجا ہونے سے روکتے ہیں۔یہ علاج بزرگ اور 65سال سے زائد افراد کے لیے بہت مفید اور کامیاب ہے جس سے روزانہ سیکڑوں افراد اندھے پن کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں

گلوکوما میں احتیاط

آنکھوں کو زیادہ سے زیادہ آرام دیا جائے۔
تیز روشنی اور جھلملاہٹ میں چیزوں کو دیکھنے سے گریز کیا جائے۔
نیند کا بھرپور خیال رکھا جائے۔
صحت کی تن درستی گلوکوما جیسی بیماری سے لڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے، ایسی غذائوں کو خوراک میں شامل کریں جو صحت کے ساتھ ساتھ بینائی کو بھی مضبوط بنائیں۔
دوران علاج مریض باقاعدگی کے ساتھ آنکھوں کا چیک اپ کروائے۔
ایسے افراد جنھیں گلوکوما کا خطرہ لاحق ہو انھیں سال میں کم سے کم ایک مرتبہ چیک اپ کروانا لازمی ہے، تاکہ چیک اپ کی مدد سے ان کی تشخیص آسان ہو اور علاج بھی ممکن ہو۔
ذرا سی بے احتیاطی خاص طور پر سرجری یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں اس میں بگاڑ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔

فرخ اظہار







Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

World Hepatitis Day

Let’s Eliminate Hepatitis

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. Let’s shine some light on Hepatitis which is not taken as seriously as it should be let’s discuss

Scroll to Top