Dawaai Blog

مانع حمل ادویات کا استعمال

کسی بھی ملک میں آبادی کا بڑھ جانا ایک بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے اگر وہاں بنیادی سہولیات دسیتاب نہ ہوں تو آنے والے لوگوں کے لیے یہ بڑھتی ہوئی آبادی زندگی کا ایک مشکل سوال بن جاتی ہے ، جس کا حل مختلف راستوں سے تلاش کیا جاتا ہے اور پھر اس پر قابو پاتے ہوئے انسانی زندگی کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف طریقوں پر عمل کیا جاتا ہے ، یہاں تک کہ حکومتی سطح پر بھی آبادی کو کنٹرول کرنے کے بہت سے طریقے متعارف کروائے جاتے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ان میں ایک خاص طریقہ فیملی پلاننگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
کسی بھی عورت کے لیے خوشی کا سب سے قیمتی لمحہ وہ ہوتا جس میں اسے ماں بننے کی خبر ملتی ہے، اولاد اللہ کی نعمت ہے اور اس کو دنیا میں لانے کے لیے قدرت نے جو خاص طریقہ بتایا ہے وہ اس کو اختیار کرتے ہوئے شوہر اور بیوی دونوں ایک نئے وجود کو دنیا میں لانے کا سبب بنتے ہیں، جو اُن کی زندگی کا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کو خوش دیکھ کر وہ اپنے سارے غم بھول جاتے ہیں۔

زندگی کے بنیادی مسائل اور عورت کی صحت کے مسائل کے باعث انھیں اپنی اس خواہش کو مارنا پڑتا ہے، اولاد میں وقفہ اور اولاد کو دنیا میں نہ لانا ان کی سوچ کے مطابق ان کے لیے بہتر ہوتا ہے۔یہ لمحہ بھی کسی کڑی آزمائش سے کم نہیں ہوتا کہ میاں اور بیوی اولاد پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھنے کے بعد بھی اپنے آنگن میں مزید پھول کھلانے سے گریز کرتے ہیں۔
مانع حملدراصل یہ ایک ایسا لفظ ہے جس کے معنی ہر کوئی نہیں جانتا، یہ حمل کے روکنے کو کہا جاتا ہے، اس کے لیے بہت سے طریقے موجود ہیں،جو خواتین پڑھی لکھی اور سمجھ دار ہوتی ہیں ان کے لیے اس کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے بہ نسبت ان خواتین کے جو اس لفط کے معنی اور مفہوم سے آشنا نہیں ہوتیں، یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ ایسے طریقوں سے حمل روک لیتی ہیں جو ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

مانع حمل کے مختلف طریقےمانع حمل کے مختلف طریقے عام طور پر ظاہر ہیں جن میںمردوں کا جنسی عمل کو روک دیناجنسی خواہش کے دوران کونڈوم کا استعمال کرنانس بندیحمل کو ختم کرنے والے انجکشن کا استعمالاور مانع حمل ادویات کا استعمال
پاکستان میں مانع حمل ادویات کا ااستعمالمانع حمل ادویات کا استعمال یوں تو ایک حمل کو ضائع کرنے کا ایک آسان اور سستا طریقہ ہے لیکن اس کے حوالے سے خواتین میں بہت سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جن میںاگر وہ ایک طویل عرصے تک مانع حمل گولیوں کا استعمال کرتی ہیں تو ان میں کینسر کا خطرہ ہوجاتا ہے۔وہ ایسی ادویات کے استعمال کے بعد بچوں کو دودھ پلانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتی ہیں

منہ کی ذریعے لی جانے والی ادویاتمانع حمل ادویات منہ کے ذریعے بھی لی جاتی ہیں یہ گولیاں مصنوعی ہارمونز پر مشتمل ہوتی ہیں ، یعنی آسٹروجن اور پروجسٹوجن ۔اس کا مقصد بیضے کی تشکیل کو ختم کرنا ہوتا ہے۔طبی ماہرین کے نزدیک یہ ایک نہایت موثر اور کار آمد طریقہ ہے۔اس کے منفی اثرات بھی سامنے نہیں آتے۔یہ نسخہ کم سے کم 21دن پر مشتمل ہوتا ہے۔ایسی گولیوں کے استعمال سے قبل ضروری ہے کہ اپنی ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے اور ان کی ہدایت کے مطابق ان گولیوں کا استعمال کیا جائے۔ان گولیوں کے استعمال سے اکثر خواتین کو الٹی، متلی، قے، چکر ، سرمیں درداور وزن بڑھنے کی شکایت ہوتی ہے ، لیکن یہ علامات صرف ابتدا میں ہوتی ہیں آہستہ آہستہ یہ ختم ہوجاتی ہیں۔
مانع حمل ادویات کی ضروری ہدایاتگولیوں کا استعمال ماہواری کے پانچ دن کے اندر اندر شروع کیا جائے۔گولیاں لینے کا وقت مقرر کیا جائے اور مقررہ وقت پر روزانہ پابندی سے گولیاں لی جائیں۔ادویات کے استعمال سے کوئی بہت زیادہ تکلیف دینے والی علامت ظاہر ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجو ع کیا جائے۔

مانع حمل ادویات کے حوالے سے غلط فہمیاںاکثر خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ یہ ادویات استعمال کرنے سے انھیں کینسر کا خطرہ بڑھنے کا امکان ہے، یہ مفروضہ بالکل غلط ہے اور طبی ماہرین کی رائے میں بھی ایسا کچھ نہیں ہے۔اسی طرح بہت سی خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ ان ادویات کے استعمال سے ماں کے دودھ پر اثر پڑتا ہے تو یہ بھی بے معنی بات ہے، اس کا بھی اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ماہرین کے مطابق دودھ پیدا کرنے کا عمل اس سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔وزن بڑھنے کے حوالے سے بھی یہ کہا جاتا ہے کہ ان ادویات کا استعمال جسم کو فربہ کرتا ہے، یہ بھی سراسر غلط فہمی ہے اور بس۔خواتین کے چہرے پر بال نکل آنے کی وجہ گولیوں کا استعمال قعطاً نہیں ہوتا۔خواتین میں یہ اور ایسی بے شمار غلط فہمیاں ہیں جن کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

پی سی او ایس کیا ہے؟

Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin. پی سی او ایس یعنی پولی سسٹک اووری سنڈروم یہ دراصل خواتین میں موجود ایک کیفیت کو ظاہر کرتی

Scroll to Top