Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin.
انسانی جسم میں خون، کیمیائی اجزا اور مادوں کا ایک توازن پایا جاتاہے، جب تک یہ مادے جسم میں متوازن رہتے ہیں انسانی صحت برقرار ہتی ہے اور جب ان میں تبدیلی واقع ہونا شروع ہوجائے یا جسم میں کسی بھی چیز کی کمی یا زیادہ ہونے لگے تو مختلف قسم کی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔
انسانی جسم میں پائے جانے والے مادوں اور کیمیکلز میں یورک ایسڈ بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔یہ دراصل ایک قسم کا تیزا ب ہوتا ہے جو انسان کے جسم میں گردش کرنے والے خون اور یورین(پیشاب ) میں پایا جاتا ہے۔جب یہ اپنی مقدار سے بڑھ جاتا ہے تو بہت سی بیماریاںسامنے آتی ہیں جن میں جوڑوں کا درد خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں یورک ایسڈ زیادہ پایا جاتا ہے۔جوڑوں اور گٹھیا کے درد کے علاوہ یہ نقرس یعنی Goutجیسی بیماری کا بھی سبب بنتا ہے جس میں مریض درد کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر الجھن کا شکار بھی رہتا ہے۔
نقرس یعنی(Gout ) کیا ہے؟
اس کو طب کی زبان میں نقرس اور جدید طب کی زبان میں Goutکہتے ہیں۔یہ پائوں کے انگوٹھے کے درد کا ایک نام ہے۔ ایک قسم کے شدید درد کا نام جو پیروں کی انگلیوں اور ٹخنوں میں ہوتا ہے اس مرض میں ہاتھ یا پائوں میں سوجن بھی ہو جاتی ہے یہ گٹھیا کا مرض اور جوڑوں کا دردبھی کہلاتا ہے۔اس مرض کی بنیادی وجہ یورک ایسڈ کا بڑھنا ہے۔
یورک ایسڈ کی سطح بڑھنے کے نقصانات
ویسے تو یہ جوڑوں میں درد پیدا کرتا ہے اور اس کے علاوہ طبیعت میں بے چینی پیدا ہونے لگتی ہے۔ اس سے متاثرہ شخص کی بھوک کم ہوجاتی ہے اور اسے بار بار چکر آنا محسوس ہوتے ہیں۔
نیند میں کمی واقع ہونے لگتی ہے، نظام ہاضمہ بری طرح متاثر ہوتا ہے اور پیشاب بار بار آتا ہے اور کم مقدار میں خارج ہوتاہے۔
مثانے میں پتھری کا سبب بھی یہی ہوتا ہے اس کے علاوہ اس سے گردوں میں سوزش بڑھنے لگتی ہے اور متاثرہ شخص کی طبیعت میں چڑچڑاہٹ پیدا ہوجاتی ہے۔
یورک ایسڈ کے بڑھ جانے سے مستقل بخار کی شکایت بھی ہوتی ہے جس میں بخار کبھی چڑھتا ہے اور کبھی اترتا ہے۔
جدید طبی تحقیق کے مطابق ہائپر یوریسیمیا یا جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا میٹابولک سینڈروم کا ایک حصہ ہے۔یورک ایسڈ کے بڑھ جانے سے گردے فیل ہونے کا خطرہ تین گناہ بڑھ جاتا ہے ۔
یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جانے سے دل اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گناہ زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
کینسر کے مرض میں اس کی مقدار خون میں کافی زیادہ ہوتی ہے،اس لیے پیشاب میں بھی اس کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔
گردے جسم سے فاسد مادے مثلاً خون سے زہریلی ادویات اور فالتو نمکیات وغیرہ کو خارج کرتے ہیں ، یورک ایسڈ بڑھ جانے کی صورت میں گردے اور مثانے میں پتھریاں بن جاتی ہیں جس سے فاس مادوں کے اخراج کا عمل رک جاتا ہے۔
جسم میں یورک ایسڈ کی سطح بڑھ جانے سے جلد بھی متاثر ہوتی ہے اور چنبل جیسی بیماری جلد پر ظاہر ہونے لگتی ہے۔
یورک ایسڈ کے بڑھ جانے کی علامات
جسم کے جوڑوںمیں بار بار درد کا ہونا۔
جسم کے مختلف حصوں پر گانٹھوں کا پڑ جانا۔
انگلیوں اور خاص طور پر پیرکے انگوٹھوں پر سوجن کا ہونا۔
پیشاب کا بار بار آنا ۔
مستقل بخار کا ہونا۔
دل متلی ہونا اورطبیعت کا بھاری ہونا۔
مزاج میں چڑچڑاہٹ کا بڑھ جانا۔
یورک ایسڈکی سطح بڑھانے والی اشیا
سرخ گوشت کا کثرت سے استعمال۔
غیر معیاری گھی اور تیل میں پکائے جانے والے کھانے
نشہ آور اشیا اور ادویات جن میں شراب اور تمباکو خاص ہیں۔
چکنائی سے بھرا ہوا دودھ کا زیادہ استعمال۔
جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کم کرنے والی غذائیں
کیلا
کیلے میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتےہیں۔کیلا جسم میں گٹھیا بننے کے عمل کو روکتا ہےاور جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کے لیے بہترین غذا ہے۔یورک ایسڈ کے بڑھ جانے کی صورت میں دن میں آٹھ سے نو کیلے کھانا بہت مفید ہے۔
لیموں
وٹامن سی یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اور لیموں وہ پھل ہے جس میں وٹامن سی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ یورک ایسڈ کے بڑھ جانے کی صورت میں لیموں کا کثرت سے استعمال حیرت انگیز طور پر جوڑوں اور نقرس کی بیماری سے نجات دلاتا ہے۔نیم گرم پانی میں لیموں کا رس ملا کر پینے سے یورک ایسڈ جلد کنٹرول ہوتا ہے۔
سیب
سیب میں malic ایسڈ کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے اور یہ ایسڈ قدرتی طور پر یورک ایسڈ کے اثرات کو بےاثر کرتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والے امراض کے حوالے سے آرام پہنچاتا ہے-بہترین فوائد کے حصول کے لیے روزانہ ایک سیب کھانا ضروری ہے۔
چیری
چیری میں anthocyanin پائی جاتی ہے جو کہ سوزش کے خلاف مزاحمت کرتی ہے- چیری نہ صرف یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھنے سے روکتی ہے بلکہ جسم میں موجود مختلف کیمیکل کے مرکب کے نقصانات سے بھی بچاتی ہے۔ دن میں تین سے چار چیری کھانا بہت مفید ہے۔
گاجر
یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے کے لیے فائبر جادوئی اثر رکھتا ہے۔ایسی اشیا جن میں فائبر زیادہ پایا جاتاہے ان کو کھانوں میں استعمال کرنے سے جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کنٹرول رہتی ہے ۔ گاجر وہ سبزی ہے جس میں فائبر پایا جاتا ہے اور اس کا استعمال جسم میں یورک ایسڈ کی سطح برقرار رکھتا ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
فرخ اظہار