Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah.
گردے انسانی جسم میں خاص اہمیت رکھتے ہیں، جوجسم سے یورک ایسڈ جیسے مادوں کو نکال باہر کرنے کا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔گردوں کے امراض جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ گردے کے مریض کے لیے دوا، غذا اور احتیاطی تدابیر بہت ضروری ہوتی ہیں۔
گردے میں پتھری کی بہت سے وجوہات اب تک سامنے آچکی ہیں ، جن میں مورثی بیماری بھی قابل ذکر ہے ، یعنی خاندان میں اگر گردے کی پتھری کے مرض میں مبتلا افراد ہیں تو یہ کسی اور کو بھی ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر پہلی بار کسی کو یہ بیماری لاحق ہوجائے تو فوری علاج اس کو مورثی بیماری ہونے سے بچا سکتا ہے۔
گردے کے امراض میں مبتلا مریض کے لیے اٹھنا بیٹھنا مشکل ہوجاتا ہے ، تکلیف کی شدت اسے چین نہیں لینے دیتی جس کی وجہ سے اس کی طبیعت میں اکتاہٹ اور چڑچڑا پن پیدا ہوجاتا ہے، مستقل چڑچڑاہٹ متاثرہ شخص کو ذہنی مریض بھی بنا دیتی ہے۔
گردے کی پتھری کی مختلف اقسام اب تک سامنے آچکی ہیں جن کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے تاکہ علامات ظاہر ہونے کی وجہ سے بروقت علاج کو ممکن بنایا جاسکے اور گردے کی پتھری سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جاسکے۔
گردے کی پتھری کی اقسام
گردے کی پتھری چار مختلف اقسام کی ہوتی ہیں۔جن میں کیلشیم اسٹون، یورک ایسڈ اسٹون، اسٹرووائٹ اسٹون، سسٹین اسٹون۔ان میں زیادہ تر افراد کیلشیم اسٹون کا شکار ہوتے ہیں۔
کیلشیم اسٹون
یہ اسٹون 80سے 85فیصد افراد میں پایا جاتا ہے۔اس کی بڑی وجہ پیشاب میں کیلشیم کی مقدار کا بڑھ جانا ہے۔کیلشیم اسٹون یعنی کیلشیم کی پتھری کیلشیم آکسلیٹ اور کیلشیم فاسفیٹ کی صورت میں بنتی ہے۔کیلشیم آکسیلٹ ایک مادہ ہےجب اس کی مقدار پیشاب میں بڑھ جاتی ہے تو پانی کی کمی کی وجہ سے یہ جسم سے خارج نہیں ہو پاتااور گردوں میں پتھری کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔
آکسیلٹ پھلوں کے علاوہ سبزیوں جن میں پالک، چقندر، آلو وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔چاکلیٹس ، چپس اور شکر قندی بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ کیلشیم اسٹون کے مریض کو چاہیے کہ وہ ان تمام چیزوں سے پرہیز کرے۔
یورک ایسڈ اسٹون
یہ تقریباً 10سے 12فیصد افراد میں پایا جاتا ہے۔پیشاب میں یورک ایسڈ کی مقدار کے بڑھ جانے سے یہ پتھری گردوں میں اپنی جگہ بنا لیتی ہے۔یہ پتھری خواتین کے مقابلے میں مردوں کے زیادہ پائی جاتی ہے۔اس کی وجہ پیورینس نامی مادہ ہوتا ہے جو حیواناتی پروٹین میں پایا جاتا ہے۔مچھلی کے علاوہ مختلف قسم کے گوشت جن میں گائے، بکری، بھینس اور مرغی شامل ہے ان میں یہ مادہ زیادہ پایا جاتا ہے۔
اسٹرووائٹ اسٹون
یہ وہ قسم ہے جو بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہے بلکہ 1سے 3 فیصد افراد گردے کی اس پتھری کا شکار ہوتے ہیں۔اسٹرووائٹ اسٹون کیلشیم، میگنیشم اور امونیم فاسفیٹ سے مل کر بنتا ہے۔اس کو انفیکشن اسٹون بھی کہا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ گردوں میں انفیکشن ہونے کی صورت میں بھی بن سکتا ہے۔یہ اسٹون بہت ہی غیر محسوس طریقے سے گردے میں بڑھتا ہے۔اس میں مریض کو ہلکا ہلکا دردمحسوس ہوتا ہے۔
سسٹین اسٹون
یہ بھی بہت ہی کم افراد میں پایا جاتا ہے، اس کی وجہ موروثی بیماری ہوتی ہے۔اس مورثی بیماری کو سسٹین یوریا کہا جاتا ہے، اس میں پیشاب میں سسٹین لیول بڑھ جاتا ہے۔سسٹین دراصل غیر ضروری امینو ایسڈز ہوتے ہیں، سسٹین اسٹؤن بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ بنتے ہیں۔
گردے کی پتھری سے نجات کے طریقے
٭ اس کا سب سے بہتر علاج ہے پانی کا زیادہ سے زیادہ پینا، اگر پانی پینے سے طبیعت پر بھاری پن محسوس ہوتا ہو تو ایسے میں مشروبات کا استعمال فائدہ پہنچاتا ہے۔
٭ لیموں پانی کا استعمال گردے میںپتھری کے بننے کے عمل کو روکتا ہے اور اگر پتھری بن بھی جائے تو اس کو زائل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
٭ شہد ، لیموں کا رس اور زیتون کا تیل ایک ایک چمچ آدھے گلاس پانی میں حل کرلیں اور نہار منہ پئیں۔15سے 20دن میں گردے کی پتھری پیشاب کے راستے جسم سے خارج ہوجائے گی۔
٭ زیتون کا تیل، سیب کا سرکہ دو چمچ ملا کر دو اخروٹ کے پیس اور ایک چمچ کشمش چبا کر کھانے سے گردے کی پتھری ریزہ ریزہ ہو کر پیشاب کے راستے نکل جائے گی۔
٭ ہرے دھنیے کی تازہ گڈی اس کی ڈنڈی سمیت گرینڈر میں اچھی طرح پیس لیں۔پھر اس کو چھان کر بوتل میں بھر لیں۔اس کو ایک گلاس پانی میں ملا کر روز نہار منہ پئیں، گردے کی پتھری جادوئی انداز میں ختم ہوجاتی ہے۔
٭ گاجر کو چبا کر کھانے سے گردے اور مثانے کی پتھری باریک ذرات کی شکل میں جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔
٭ ایک گلاس کچے دودھ میں ایک گلاس پانی ملا کر پینے سے گردے کی پتھری ختم ہوجاتی ہے۔
٭ کچے پپیتے کو چینی یا نمک کے ساتھ ملا کر کھانے سے پتھری گردوں سے ایسے باہر آجاتی ہے جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔
٭ گردے کی پتھری ختم کرنے کے لیے انار کا جوس بہت مفید ہے،یہ گردے میں موجود پتھری کو توڑنے میں مدد کرتا ہے،مریض کو دن میں کم از کم ایک بارایک گلاس انار کا رس پینا چاہئے۔
٭ تربوز طبی لحاظ سے بھی بہت زیادہ صحت بخش ہوتا ہے،یہ جسم میں کیلشیم اور پوٹاشیم بناتا ہے ،جس سے پیشاب میں تیزابیت ختم ہوتی ہے ،اس کے علاوہ تربوز میں قدرتی طور پر پانی موجود ہوتا ہے جو جسم میں پانی کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔
فرخ اظہار