Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.
اچھی صحت کا دارومدار پُرفضا ماحول پر ہوتا ہے۔ماحول کی آلودگی انسان تو کیا جانوروں کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔اس سے بڑی بڑی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور کبھی کبھی بات کینسر جیسے خطرناک مرض تک جا پہنچتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں فضائی آلودگی کو خاص اہمیت حاصل ہے ،اس کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ انسانی صحت تندرست اور فضا خوشگوار رہے۔
دھواں، گرد و غبار، کوڑا کرکٹ تیل، پیٹرول، گیس، ڈیزل کے علاوہ اخبار اور پلاسٹک بیگز فضائی آلودگی اور ماحول کی خرابی کا بنیادی سبب ہیں جس سے انسانی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔پلاسٹک بیگز کا استعمال اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب اس کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔
پلاسٹک بیگز
پلاسٹک بیگز، استعمال شدہ سرنج، گلوکوز کی بوتلوں اور پلاسٹک کے کچرے کو ری سائیکل کر کے بنائے جاتے ہیں، جس سے کچرے میں موجود بیکٹریا ختم نہیں ہوپاتے اور انسانی صحت پر حملہ کردیتے ہیں۔
سائنس دانوں کی جدید تحقیق کے مطابق پلاسٹک مٹی میں دب کر ختم ہونے کے لیے ایک ہزار سال لیتا ہے، اور اس دوران پلاسٹک سے ایسا زہریلامادہ خارج ہوتا ہے جو فصلوں کو تباہ کرنے اور سمندر ی مخلوق کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔
پلاسٹک بیگز کے استعمال کے نقصانات
پلاسٹک بیگز کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ زمین کے اندر دھنسنے کے بعد بھی یہ اپنی حالت تبدیل نہیں کرتے، اگر زمین کے اوپر ہوں تو ایسی جگہوں پر جاکر پھنس جاتے ہیں کہ گلنے کے بعد بھی ان کو نکالا نہیں جاسکتا۔
پلاسٹک بیگز ہلکے اور کم وزن ہونے کی وجہ سے ہوا میں زیادہ اڑاتے ہیں اورپھر گٹر، ، ندی ،ر نالوں اور پائپ لائن میں جا کراٹک جاتے ہیں جس سے سیوریج کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
پلاسٹک بیگز کے جلنے سے زہریلی گیس پیدا ہوتی ہے جو سانس لینے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔اکثر خواتین کے چہروں پر نکلنے والے دانے اور بال بھی اسی کا سبب ہوتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز جلائے جانے کی صورت میں دھواں بن کر فضا میں شامل ہوجاتے ہیں جو سانس کے ذریعے پھیپڑوںکو متاثر کرتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز سمندری فضا کے لیے بھی نقصان دہ ہوتے ہیں ، سمندر میں پائے جانے والے جانور انھیں خوراک سمجھ کر کھاجاتے ہیں اور زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز میں لائی گئی اشیا اگر مائیکرو اوون میں گرم کی جائے تو اس سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پلاسٹک بیگز کی تیاری میں ایسے کیمیائی مادے استعمال ہوتے ہیں جو انسانی جسم میں ہارمونز پیدا کرنے والے نظام کو نقصان پہنچانے کے علاوہ موٹاپے کو بھی جنم دیتے ہیں۔
اخبارات
اخبار میں لپٹی چٹ پٹی چیزیں اچھی تو لگتی ہیں لیکن صحت پر جو اثرات مرتب کرتی ہیں ان کا کوئی شمار نہیں۔پکوڑے، سموسے، جلیبی اور پراٹھے جیسی بہت سی ایسی اشیا جنھیں دکان دار پیسہ بچانے کی لالچ میں سادہ کاغذ کی بجائے اخبار یا پرنٹڈکاغذ میں رکھ کر فروخت کرتے ہیں ،خاص طور پر ردی کے کاغذ میں لپٹی چیزیں ذائقے کے ساتھ ساتھ زہر بھی جسم میں داخل کردیتی ہیں۔
اخبارات کے استعمال کے نقصانات
اخبار یا رَدّی کے کاغذ میں رکھی روغنی اشیا کچی سیاہی کو معدے میں پہنچانے کا سبب بنتی ہیں اور اس سے معدے اور آنتوں کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
یہ عمل سلو پائزننگ ہے جو کینسر اور ہیپاٹائٹس سمیت متعدد جان لیوا بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
کچن میں بچھائے گئے اخبار کی سیاہی لال بیگ اور کیڑے مکوڑوں کی افزائش کاسبب بنتی ہے۔
اخبار میں لپٹی چیزوں کوکھانے کے دوران ذرا سی بے احتیاطی کاغذ کے ٹکڑے کے منہ میں جانے کا سبب بن سکتی ہے جس سے سانس کے رکنے اور اور بعض اوقات دم گھنٹے کا کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔
اخبار اور ردی کی سیاہی پر کیڑے مکوڑے زیادہ ہوتے ہیں اور اسی میں پراٹھا، سموسہ وغیرہ رکھ کر کھانے سے ان کے جراثیم جسم میں داخل ہو کر مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
فرخ اظہار