Dawaai Blog

خون کا عطیہ صحت کے لیے ضروری ہے

female-hands-hold-heart

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah.

خون انسانی جسم کا اہم ترین جز ہے،شریانوں میں اس کی متوازن گردش اچھی صحت کی علامت ہونے کے ساتھ زندگی کا پیغام بھی دیتی ہے۔خون کے بغیر انسانی زندگی کا تصور ناممکن ہے ، یہی وجہ ہے کہ بیماری ہو یا حادثہ ، آپریشن ہو یا کوئی اور صورت خون ہر حال میں ضروری ہوتا ہے۔

کہیں بھی حادثہ پیش آجانے کی صورت میں خون بہنے لگتا ہے جس کے بعد خون کی اشد ضرورت پیش آتی ہے جس کے لیے لوگ انسانی خدمت کے طور پر اپنا خون کا عطیہ کرتے ہیں اور دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔

خون کا عطیہ نہ صرف صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ اخلاقی اور انسانیت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ کار خیر کسی عبادت سے کم نہیں،قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  ”جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے ساری انسانیت کی جان بچائی“ ۔یہی وجہ ہے کہ جب کسی کو خون کی ضرورت ہوتی ہے تو ہر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس میں پیش پیش رہے۔

خون کی فوری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہرجگہ بلڈ بینک بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں فوری طور پرخون باآسانی دستیاب ہوتا ہے اور مریض زندگی کی جنگ ہارنے کی بجائے جیت جاتا ہے۔اگر غور کیا جائے تو اس سے خون کی اہمیت کا اندازہ کیا بلکہ یقین ہوجاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ایک صحت مند انسان کو سال میں دو سے تین مرتبہ خون ضرور عطیہ کرنا چاہیے۔قدرت نے ہرصحت مند انسان کے جسم میں اضافی خون رکھا ہے جو ضرورت پڑنے پر دوسروں کے کام آتا ہے، خون عطیہ کرنے کے بارے میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ، حقیقت دیکھی جائے تو اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

طبی تحقیقات کے حوالے سے دیکھا جائے تو خون عطیہ کرنے کے بعد انسانی جسم خون بنانے کا عمل مزید تیز کردیتا ہے اور دیے گئے خون کی کمی کچھ ہی دنوں میں نہ صرف پوری ہوجاتی ہے بلکہ صحت بھی مزید اچھی ہونے لگتی ہے۔

کچھ بیماریاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں مریض کو مستقل خون کی ضرورت ہوتی ہے ہر ایک دو ماہ بعد اسے نیا خون درکار ہوتا ہے جس میں تھیلیسمیا کی بیماری خاص طور پر قابل ذکر ہے ایسے افراد کی زندگی بچانے کے لیے خون کا عطیہ صدقہ جاریہ سے کم نہیں ہوتا۔

خون عطیہ کرنے کا نظام پوری دنیا میں رائج ہے ، لوگ رضاکارانہ طور پر اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خون دیتے ہیں ، جو دوسروں کی جان بچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور اس سے معاشرے میں بیماریوں سے بچائو کا راستہ بھی نکلتا ہے۔

خون عطیہ کرنے کے  فوائد

٭     کسی انسان کو خون عطیہ کرنے سے دلی طور پر سکون حاصل ہوتا ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے والا شخص دنیا کے مسائل سے بچ جاتا ہے اور قدرت اس سے خوش ہوتی ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے سے انسانی صحت اور بہتر ہونے لگتی ہے۔

٭     جسم میں آئرن کی مقدار خون عطیہ کرنے سے متوازن رہتی ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے سے امراض قلب اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

٭     خون عطیہ کرنے سے جسم اسمارٹ اور توانا رہتا ہے ۔

٭     خون عطیہ کرنے کے بعد جسم میں بننے والا نیا خون چہرے کو شادابی عطا کرتا ہے۔

٭     اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایسے افراد جو باقاعدگی سے خون دیتے ہیں وہ کینسر جیسے خطرناک مرض سے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔

٭     خون عطیہ کرنے سے جسم میں خون کے جمنے کا عمل رک جاتا ہے اور خون کی گردش متوازن رہتی ہے۔

٭     خون دینے سے جلد میں تنائو پیدا ہوتا ہے اور وقت سے پہلے پڑنے والی جھریوں سے نجات حاصل ہوجاتی ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے سے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کنٹرول میں رہتی ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے کے بعد نیا خون جسم کو مزید طاقت بخشتا ہے۔
خون کا عطیہ کرنے کی ہدایات

٭     خون عطیہ کرنے سے قبل خون کا ٹیسٹ بہت ضروری ہے۔

٭     خون عطیہ کرنے کے لیے کم سے کم عمر کا 16 سے 17 سال کا ہونا ضروری ہے۔

٭     خون عمر کے ہر حصے میں دیا جاسکتا ہے لیکن 45سے 50سال کی عمر کے افراد خون دینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

٭     ایسے افراد جن کا وزن کم سے کم 40سے 45کلو کے درمیان ہو وہ خون آسانی سے دے سکتے ہیں۔

٭     خون کم سے کم تین سے چار ماہ کے وقفے سے دینا چاہیے۔

٭     اگر کسی بیماری مثلا ً یرقان وغیرہ تو ایسے میں خون دینا مناسب نہیں۔

٭     خون ڈاکٹر مشورہ سے دیا جائے تو زیادہ اچھا ہے۔

٭     اگر کوئی ایسی بیماری جن میں نزلہ، کھانسی، زکام یا پھیپھڑوں کا انفیکشن شامل ہوتو خون دینے سے گریز کیا جائے۔

٭     خون عطیہ کرنے کے بعد خوراک میں ایسی غذائیں شامل کی جائیں جن میں آئرن وافر مقدار میں پایا جاتا ہو تاکہ نیا خون بننے کا عمل تیز ہونا شروع ہوجائے۔

٭     خون عطیہ کرنے کے فوراً بعد اکثر کمزوری محسوس ہوتی ہے اس میں فکر کی کوئی بات نہیں، طاقتور غذائیں یا جوس کا استعمال اس میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

٭     ایسی خواتین جو ماں بننے کےعمل سے گزررہی ہیں انھیں خون عطیہ نہیں کرنا چاہیے۔

٭     شوگراوربلڈ پریشر کے مریض ڈاکٹر کے مشورے کے بعد خون عطیہ کرنے کا فیصلہ کریں۔

فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

Mother’s Day

Breaking the stigma-PPD post-partum depression Mother’s Day is not just about the gifts and the flowers. It is about taking the time to reflect on

ALL ABOUT INTERMITTENT FASTING

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah. So, let’s talk about what is intermittent fasting and which type is best suited for you! What is

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

Scroll to Top