Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.
زندگی سے بڑی کوئی نعمت نہیں اسی لیے آخری وقت تک اس کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے، اپنی زندگی کے ساتھ سا کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی زندگی ، اچھی صحت اور بیماریاں کسی حد تک ہمارے ہاتھ میں ہوتی ہیں اگر ان میں غفلت برتی جائے تو سوائے پچھتائوں کے دامن میں اور کچھ نہیں رہتا۔
جس طرح عورت کے لیے ماں بننے کا عمل خوشی کا باعث ہوتا ہے اسی طرح وہ وجود جو دنیا میں آنے والا ہے اس کی زندگی، صحت اور اس کو بیماریوں سے حفاظت ماں باپ پر فرض ہے، کیوں کہ پیدا ہونے والے بچے کو بیماریوں کا کوئی علم نہیں ہوتا لہٰذہ اس کی صحت کی تمام ذمے داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں پیدائش کے بعد بچوں کو بہت سی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے، بچہ چوں کہ کمزور اور ناتواں ہوتا ہے اس لیے بیماریاں اس پر جلدی حملہ آور ہوتی ہیں ،اگر اس کے حوالے سے لاپروائی کی جائےتو وہ ایسے بچے یا تو زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں یا پھر عمر بھر کی معذور ان کا مقدر بن جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں بچوں کو پیدائش کے بعد حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی زندگی بھی محفوظ رہتی ہے اور وہ دس خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہتے ہوئےعمر بھر کی معذوری سے بھی بچ جاتے ہیں اور دوسروں بچوںکے ساتھ مل کر اچھی زندگی گزارتے ہیں۔
ویکسین ، حفاظتی ٹیکے ، اینٹی بائیو ٹیکس اور حفاظتی اقدامات کسی بھی مرض کو روکنے اور انسانی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔حفاظتی ٹیکے بچوں کوعمر بھر کی معذوری اور ان کی زندگی بچانے میں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بچوں کو پیدائش کے بعد مختلف عرصے کے دوران مختلف حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں جس سے وہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اور عام انسانوں کی طرح پُرسکون زندگی گزارتے ہیں۔
حفاظتی ٹیکے کیا ہیں؟
یہ دراصل ایسی ویکسین ہوتی ہےجو بچوں کی خاص بیماریوں میں ان کے کمزور اور مُردہ جراثیم کو لے کر ویکسین تیار کی جاتی ہے تاکہ بچے کے جسم میں وہ پہلے سے ہی موجود ہو اور جب بیماری حملہ آور ہو تو بچے کا جسم اس سے لڑنے کے لیے تیار ہو جس کے نتیجے میں حملہ آور ہونے والے جراثیم ناکام ہوجاتے ہیں اور بچے کسی بھی معذوری یا بڑے نقصان سے بچ جاتے ہیں۔
حفاظتی ٹیکے بچوں کو منہ میں قطرے ڈال کر یا انجکشن کی صورت میں دیے جاتے ہیں جو طبی اعتبار سے ایک عام اور آسان طریقہ ہے۔حفاظتی ٹیکے بچوں کو مختلف عمروں میں مختلف طرح کے لگائے جاتے ہیں جس کا باقاعدہ اندارج کیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی بیماری یا معذوری کی صورت میں ڈاکٹر اس کی پیدائشی ریکارڈ سے آگاہ رہے اور اس کے مطابق بیماری کا علاج کیا جاسکے۔
یوں تو ہر چیز کے کچھ نہ کچھ منفی اثرات ہوتے ہیں لیکن حفاظتی ٹیکوں کے سائیڈ ایفیکٹس نہ ہونے کے برابر ہیں۔جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان ٹیکوں کی کامیابی کا تناسب 99.99فیصد ہے، اور دنیا بھر میں اس پر عمل کرتے ہوئے سالانہ لاکھوں بچوں کیزندگیوں کو اور ان کو معذوری سے بچالیا جاتا ہے۔
پیدائش کے بعد بچوں کی خطرناک بیماریا
ںٹی بی(تب دق)یہ بچوںکی ایسی بیماری ہے جس میں کھانسی رکنے کا نام نہیں لیتی، بار بار کھانسنے سے بلغم میں خون بھی آنے لگتا ہے۔بچے کو بخار کی شدت بڑھ جاتی ہے، رات کے وقت پسینہ آنا اور سینے میں درد کی وجہ سے بچہ تکلیف میں آجاتا ہے ۔تپ دق کے بیکٹیریا متاثرہ سانس کےقطروں کے ذریعے پھیلتے ہیں، جیسے کہ وہ بیماری میں مبتلا لوگوں کے کھانسنے یا چھینکنے، یا یہاں تک کہ بات کرنے پر پیدا ہوتے ہیں۔
پولیو
پوولیو وائرس بچوں کو عمر بھر کے لیے اپاہج بنا دیتا ہے۔ بچے کو چلنے پھرنے میں معذوری کا سامنا ہوتا ہے اور وہ اپنے ہم عمر بچوں اور کلاس فیلوز کے ساتھ احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے جس سے اس کی زندگی پر منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں ۔
خناق
خناق کی بیماری میں وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔یہ وائرس سانس لینے کی ہواکی نالیوں کے اوپری حصہ پر سوجن پیدا کرتا ہے جس میں نرخرہ اور سانس لینےکی نالی شامل ہیں ۔یہ سوجن بچےکی آواز میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے اور سانس لینےکو مشکل بناتی ہے ۔ یہ خاص کر نوزائیدہ بچوں اور چھوٹے بچوں میں ہوتی ہے کیونکہ ان کی سانس لینےکی نالی چھوٹی ہوتی ہے۔
نمونیہ
نمونیہ پھیپھڑوں کی سوزش کو کہتے ہیں۔یہ سانسن لینے کے حوالے سے بچوں کےلیے تکلیف دہ مرض ہےاس مرض میں کبھی صرف ایک پھیپھڑا متاثر ہوتا ہے اور کبھی دونوں اور سوزش اکثر پھیپھڑوں کے صرف نچلے حصے میں ہوتی ہے، لیکن کبھی کبھار سارا پھیپھڑا بھی سوزش میں مبتلا ہو جاتا ہے
کالی کھانسی
یہ سانس کی نالیوں کو متاثر کرتی ہے اس سے بچے کو کھانسے کے دورے پڑتے ہیںجس کی وجہ سے دودھ، بلغم اور غذا بچے کے منہ سے نکل جاتی ہے، کالی کھانسی کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بچے کا چہرہ کھانستے کھانستے سرخ پڑ جاتا ہےایسے میں بچہ جب سانس لیتا ہے تو اس کے اندر ایک چیخ سی محسوس ہوتی ہے۔
کالا یرقان
کالا یرقان بچوں کے جگر کو متاثر کرتا ہے،جس سے بچے کا رنگ تبدیل ہونے لگتا ہے، خون بنے کا عمل نہ صرف سست پڑ جاتا ہے بلکہ یہ عمل کبھی کبھی رک بھی جاتا ہے جو شدید خطرے کی علامت ثابت ہوتا ہے۔
گردن توڑ بخار
یہ بچوں میں ریڑھ کی ہڈی کے اندر ہونے والے انفیکشن کی وجہ سے سامنے آتا ہے اس میں اکثر بچہ اپناتوازن برقرار نہیں رکھ
پاتا ،قے اور الٹی کرنے لگتا ہے، رونے میں شدت پیدا ہوجاتی ہے، دودھ پینے کا عمل بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔
اسہال(دست)
یہ دست کی بیماری کہلاتی ہے جس میں بچے کو پانی کی طرح دست ہوتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ کسی جراثیم کا منہ کے اندر داخل ہو کر نظام کو متاثر کرنا ہے۔اسہال کی وجہ سے بچہ کمزور ہوجاتا ہے اور اس میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے۔
تشنجت
شنج کے جراثیم زمین کے اندر اور جانوروں کے فضلات میں پائے جاتے ہیں۔یہ جسم میں داخل ہو کر بچے کی سانس کا عمل متاثر کرتے ہیں ۔ اس مرض کے جراثیم بچے کی ناف اور آپریشن وغیرہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔
خسرہ
یہ ایک وائرل بیماری ہے جو بچوں میں عموماً ہوجاتی ہے، اس سے جسم پر باریک باریک سرخ دانے نمودار ہوتے ہیں، جن سے مواد نکلتا ہے۔یہ پھیلنے والی بیماری ہے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے اس سے بچے کے اندر چڑچڑاہٹ پیدا ہوجاتی ہے ،
تیز بخار محسوس ہوتا ہے اور جسم میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔
بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا شیڈول
بچوں کے لیے پیدائش کے بعد10مختلف بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔یہ تمام ٹیکے اورقطرے بچوں کو پیدائش
سےلے کے پندرہ ماہ کی عمر تک چھ مرتبہ مرکز سے تربیت یافتہ عملے سے لگوائے اورپلوائے جاتے ہیں،
ٹی بی (تپ دق)
ٹی بی سے بچائو کے لیے بچے کو پیدائش کے وقت بی سی جی کا ٹیکہ دائیں بازوں کے اوپری طرف جلد کے نیچے لگایا جاتا ہے۔
پولیو
پولیو سے بچائو کے لیے اوپی ڈی O-(قطرے) ویکسین پلائی جاتی ہے۔چھ ہفتے بعد بچے کو او پی ڈی -1پلائی جاتی ہے۔دس ہفتے بعد او پی ڈی -2ویکسین کی دوسری خوراک پلائی جاتی ہے۔14ہفتے بعد او پی ڈی -3کی خوراک پلانے کے ساتھ ساتھ آئی پی وی
کا ٹیکہ بائیں ٹانگ کے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی(کالا یرقان)
ہیپا ٹائٹس بی یعنی کالے یرقان سے بچائو کے لیے ٹیکہ بائیں ٹانگ کے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے۔
اسہال(دست)
اسہال یعنی دست سے بچائو کے لیے روٹا وائرس -1 کی پہلی خوراک بھی پلائی جاتی ہے۔
10ہفتے بعد روٹا وائرس-2کی دوسری خوراک پلائی جاتی ہے۔
نمونیہ اور گردن توڑ بخار
نمونیہ اور گردن توڑ بخار سے حفاظت کا ٹیکہ نیوموکوکل -1پہلی خوراک کے طور پر بائیں ٹانگ کے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے۔
10ہفتے بعدنیوموکوکل -2کا دوسرا ٹیکہ بائیں ٹانگ کے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے
14ہفتے بعد نیوموکوکل -3خوراک کے ٹیکے بائیں اور دائیں ٹانگ کے پٹھوںمیں لگائے جاتے ہیں۔
تشنج، خناق، گردن توڑ بخار ، کالی کھانسی، کالا یرقان اور نزلے سے بچائو کے لیے پینٹا ویلنٹ-1کا پہلا ٹیکہ دائیں ٹانگ کے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے۔
14ہفتے بعد پینٹا ویلنٹ -3خوراک کے ٹیکے بائیں اور دائیں ٹانگ کے پٹھوںمیں لگائے جاتے ہیں۔
خسرہ
خسرہ سے بچائو کے لیے 9ماہ کی عمر میں میزلز -1کی پہلی خوراک کا ٹیکہ بائیں بازو کے اوپری طرف جلدکے نیچے لگایا جاتا ہے۔
خسرہ سے بچائو کے لیے 15ماہ کی عمر میں بچے کو میزلز -2کی دوسری خوراک کا ٹیکہ بائیں بازوں کے اوپری طرف جلد کے نیچے لگایا جاتا ہے۔
ٹیکے لگنے کے بعد بچے کی حفاظت
بچے کو جب حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں تو اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ بچے کو بخار ہوجاتا ہے جو ایک سے دو دن تک رہتا ہے جس کی وجہ سے بچہ بار بار تنگ کرتا ہے، روتا ہے اور کراہتا ہے اس میں فکر کی کوئی بات نہیں، البتہ اگر یہ بخار اپنی حد پار کرلے اور اترنے کا نام نہ لے تو فوری طور پر بچوں کے کسی اسپشلسٹ سے رجوع کیا جائے اور ڈاکٹرز کا مشورے کے مطابق بچے کی دیکھ بھال کی جائے۔
ضروری ہدایت
بچے چوں کہ چھوٹے اور ناسمجھ ہوتے ہیں اس لیے والدین کا فرض ہے کہ وہ پیدائش کے بعد ان پر خاص توجہ دیں، حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں کیوں کہ یہ ان کی ذمے داری میں شامل ہے۔اگراس میں کوتاہی کی جائے گی تو بڑے ہونے پر بچوں کی بیماری یا معذوری کے ذمے دار ماں باپ ہی ہوں گے۔اس سے پہلے کہ اولاد جیسی نعمت کے حوالے سے آنے والے وقت میں کسی پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑے بہتر ہے ابتدا میں ہی تمام ٹیکوں کا کورس مکمل کرلیا جائے تاکہ آپ کا بچہ گھر، اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں میں احساس کمتری کا شکار ہوئے بغیر اپنی زندگی ہنستے کھیلتے گزارے۔
فرخ اظہار