Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin.
بریسٹ فیڈنگ بچے کی ابتدائی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا قد رتی عمل ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ، ایسے بچوں میں اموات کی شرح کم پائی جاتی ہے جو بریسٹ فیڈنگ کرتے ہیں۔
برسیٹ فیڈنگ ایک قدرتی عمل ہے جو بچے کو ابتدائی غذائی ضروریات مہیا کرتا ہے یہ پیدا ہونے والے بچے کے لیے پہلی ویکسین کا کام بھی انجام دیتی ہے اس کا کسی دوسرے دودھ کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے اس کے فوائد بچے کے ساتھ ساتھ ماں کو بھی حاصل ہوتے ہیں۔
ماں کے دودھ کو کوئی نعم البدل نہیں اس کو وائٹ گولڈ بھی کہا جاتا ہے ۔وقت کے ساتھ ساتھ ا س میں تبدیلی واقع ہوتی
ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماں کو بریسٹ فیڈنگ ضرور کروانی چاہے اس سے بچے کی کمزوری ختم ہوتی ہے اور وہ مضبوط اور طاقتور رہتا ہے۔ایسے بچوں میں اموات کی شرح کم ہوتی ہے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں۔
بریسٹ فیڈنگ بچوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھتی ہے۔بچوں میں ڈائریا، نمونیا اور نشوونما کے مسائل سامنے نہیں آتے ۔بریسٹ فیڈ کے علاوہ جو بچے فارمولہ فیڈ پہ ہوتے ہیں ان میں دست، پیچش، الٹی، قے اورپیٹ کی دوسری بہت سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
ایسی خواتین جو جاب کرتی ہیںیعنی ورکنگ لیڈی ان کے لیے بچوں کو بریسٹ فیڈ کرانا مشکل ہوجاتا ہے ان کو چاہیے کہ اگر بچے کی اچھی صحت چاہتی ہیں تو بچے کی خاطر قربانی دیں ، جاب کی خاطر بچے کو ابتدائی غذا سے محروم نہ کریں ۔بچے پر توجہ دیں اور بریسٹ فیڈ سے فرار حاصل نہ کریں۔
کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جو ماں بننے کے بعد خود کو اسمارٹ رکھنے کے لیے بچے کو بریسٹ فیڈ سے دور رکھتی ہیں وہ بچے کی صحت کے ساتھ زیادتی کرتی ہیں۔ماں اگر اچھی غذا اور خوراک حاصل کرے تو بریسٹ فیڈدونوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم ثابت ہوتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اگر بچے کو بریسٹ فیڈ کرانے سےبریسٹ کینسر کے چانسز کم ہوجاتے ہیں۔
ماں کے لیے بریسٹ فیڈ کے فوائد
ماں کو ڈیلیوری کا عمل مکمل کرنے میں خاص مدد ملتی ہے۔ڈیلیوری کے دوران خون کے ضائع ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔یہ ماں کے اطمینان کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔یہ ماں کی صحت کو بحال کرنے میں مدد کرتی ہے ۔آنے والے وقت میں ماں کو بریسٹ کینسر سے بچاتی ہے۔بلڈپریشر کے بڑھنے اور کولیسٹرول کو کنٹرول رکھنے میں بھی اس سے مدد ملتی ہے۔
بچے کے لیے بریسٹ فیڈ کے فوائد
بچے کے لیے ایک مکمل اور متوازن غذا ہے۔بچے کو غذائی ضروریات کے ساتھ اس کی بہتر نشوونما کا سبب بھی بنتی ہے۔یہ بچے کو ماں کی طرف سے بہت سی اینٹی باڈیز بھی منتقل کرتی ہے۔جو کہ نا صرف اس کو جراثیموں میں کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ بچے کی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔بریسٹ فیڈنگ سے بچے کی جسمانی نشوونما کے ساتھ ساتھ ذہنی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔چھ مہینے تک بچے کو غذائی ضروریات فراہم کرتا ہے یہاں تک کہ بچے کو پانی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ماں کا دودھ بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔بچے کو جراثیم سے بچاتا ہے تاکہ بچے کی صحت توانا رہے۔بچے کو الرجی سے محفوظ رکھتا ہے۔دمے جیسی بیماری کا بھی ایسے بچوں کو سامنا کم رہتا ہے جن کی مائیں انھیں فیڈ کرواتی ہیں۔
بریسٹ فیڈ کے لیے ضروری ہدایات
بچے کو دن میں کم سے کم آٹھ سے دس مرتبہ فیڈ کروایا جائے۔بچے کو دونوں جانب سے کم سے کم پندرہ پندرہ منٹ فیڈنگ کروائی جائے تاکہ بچہ مکمل طور پر صحت مند رہے ۔بچے کو چھ مہینے تک مستقل ماں کا دودھ پلایا جائے۔چھ ماہ بعد بچے کو نرم غذا کے ساتھ ساتھ بریسٹ فیڈنگ بھی جاری رکھی جائے۔ماں کو چاہیے کہ وہ بچے کو کم سے کم دو سال تک بریسٹ فیڈکروائے۔
ماں کے لیے ضروری ہدایات
ماں کو چاہیے کہ بچے کی اچھی صحت کے لیے اپنی صحت کا بھی بھرپور خیال رکھے۔ماں کو چاہیے کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ صفائی کا بھی خاص خیال رکھے۔اگر دن میں تین ٹائم کھانا کھا رہی ہیں تو اس میں ایک روٹی اضافی لی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ پھلوں کو بھی غذا میں شامل کیا جائے تاکہ قدرتی اجزا جسم میں داخل ہو کر ماں کی صحت کو تندرست رکھے ۔ایسی غذائیں جن میں کیلشیم زیادہ پایا جائے جیسے دہی، دودھ اور ڈیری مصنوعات ان کو بھی غذا کا حصہ بنایا جائے۔
فرخ اظہار